سورة سبأ - آیت 52

وَقَالُوا آمَنَّا بِهِ وَأَنَّىٰ لَهُمُ التَّنَاوُشُ مِن مَّكَانٍ بَعِيدٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اس وقت کہیں گے کہ ہم اس قرآن پر ایمان لائے لیکن اس قدر دور جگہ سے (مطلوبہ چیز) کیسے ہاتھ (١) آسکتی ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ایمان لانے کا مقام دنیا ہے آخرت نہیں: یعنی ایمان لانے کا مقام تو دنیا ہے اور اس وقت وہ عالم آخرت میں پہنچ چکے اور ان کے درمیان طویل فاصلہ اور طویل مدت ہے۔ پھر وہ ایمان کیسے حاصل کر سکتے ہیں۔ ایمان تو ایمان بالغیب کا نام ہے اور اس کا مقام دنیا ہے جہاں کئی غیب کے پردے پڑے ہوئے ہیں اور آخرت میں کوئی غیب کا پردہ باقی نہ رہے گا ہر شخص حقیقت حال کو اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ لے گا۔ وہاں ایمان لانے یا ایسی بات کہنے کا کچھ مطلب نہ ہو گا۔ (تیسیر القرآن)