سورة سبأ - آیت 31

وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَن نُّؤْمِنَ بِهَٰذَا الْقُرْآنِ وَلَا بِالَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ ۗ وَلَوْ تَرَىٰ إِذِ الظَّالِمُونَ مَوْقُوفُونَ عِندَ رَبِّهِمْ يَرْجِعُ بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ الْقَوْلَ يَقُولُ الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا لَوْلَا أَنتُمْ لَكُنَّا مُؤْمِنِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور کافروں نے کہا ہم ہرگز نہ تو اس قرآن کو مانیں نہ اس سے پہلے کی کتابوں کو! (١) اے دیکھنے والے کاش کہ تو ان ظالموں کو اس وقت دیکھتا جبکہ یہ اپنے رب کے سامنے کھڑے ہوئے ایک دوسرے کو الزام لگا رہے ہونگے (٢) کمزور لوگ بڑے لوگوں سے کہیں گے (٣) اگر تم نہ ہوتے تو ہم مومنوں میں سے ہوتے (٤)۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

کمزور لوگ یا اطاعت کرنے والے اپنے بڑے بزرگوں سے کہیں گے کہ ہماری گمراہی کا باعث تو تم ہی لوگ تھے۔ اگر تم لوگ ہمیں انبیائے کرام علیہم السلام کے خلاف استعمال نہ کرتے تو، ہم یقیناً ان پر ایمان لے آتے۔ اور اس برے انجام سے ہمیں دو چار نہ ہونا پڑتا۔ (تیسیر القرآن) ان کے بزرگ انھیں جواب دیں گے ہمارے پاس کون سی طاقت تھی کہ ہم تمہیں ہدایت کے راستے سے روکتے۔ تم نے خود ہی اس پر غور نہیں کیا اور اپنی خواہشات کی وجہ سے ہی اسے قبول کرنے سے گریزاں رہے اور آج مجرم ہمیں بنا رہے ہو۔ حالانکہ سب کچھ تم نے خود ہی اپنی مرضی سے کیا۔ اس لیے مجرم بھی تم خود ہی ہو نہ کہ ہم۔ (ابن کثیر) کافروں کی سرکشی کافروں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ گو قرآن کی حقانیت کی ہزار دلیلیں دیکھ لیں لیکن نہیں مانیں گے۔ بلکہ اس سے اگلی کتاب پر بھی ایمان نہیں لائیں گے انھیں اپنے اس قول کا مزہ اس وقت آئے گا جب اللہ کے سامنے جہنم کے کنارے کھڑے کھڑے چھوٹے بڑوں کو اور بڑے چھوٹوں کو الزام دیں گے ہر ایک دوسرے کو قصور وار ٹھہرائے گا۔