لَّئِن لَّمْ يَنتَهِ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَةِ لَنُغْرِيَنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ لَا يُجَاوِرُونَكَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا
اگر (اب بھی) یہ منافق اور وہ جنہوں کے دلوں میں بیماری ہے اور لوگ جو مدینہ میں غلط افواہیں اڑانے والے ہیں (١) باز نہ آئے تو ہم آپ کو ان کی (تباہی) پر مسلط کردیں گے پر تو وہ چند دن ہی آپ کے ساتھ اس (شہر) میں رہ سکیں گے۔
منافقوں اور یہودیوں کا گٹھ جوڑ: یعنی ایک تو انھیں بد نظری اور شہوت پرستی کا روگ لگا ہوا ہے دوسرا نفاق کا، کہ وہ اپنے آپ کو شمار تو مسلمانوں میں کرتے ہیں لیکن ہر معاملے میں اس کے بد خواہ، تنگ کرنے والے اور انھیں بدنام کرنے پر تلے بیٹھے ہیں اور ان کے ساتھی مدینہ کے یہود ہیں۔ یہ دونوں ایک دوسرے کے ہمراہ مسلمانوں کے حوصلے پست کرنے کے لیے مختلف قسم کی سنسنی خیز افواہیں گھڑتے اور پھیلاتے رہتے ہیں۔ (تیسیر القرآن)