يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تُحَاجُّونَ فِي إِبْرَاهِيمَ وَمَا أُنزِلَتِ التَّوْرَاةُ وَالْإِنجِيلُ إِلَّا مِن بَعْدِهِ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
اے اہل کتاب! تم ابراہیم کی بابت جھگڑتے ہو حالانکہ تورات اور انجیل تو ان کے بعد نازل کی گئیں، کیا تم پھر بھی نہیں سمجھتے۔
یہودی اور نصاریٰ دونوں حضرت ابراہیم کو اپنا پیشوا سمجھتے تھے۔ یہودی کہتے تھے کہ حضرت ابراہیم ہمارے مذہب پر تھے اور عیسائی کہتے تھے کہ وہ ہمارے دین پر تھے حالانکہ تورات جسے یہودی مانتے تھے اور انجیل جس پر عیسائی ایمان رکھتے تھے دونوں کتابیں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے سینکڑوں برس بعد نازل ہوئیں تھیں۔ پھر حضرت ابراہیم یہودی یا عیسائی کس طرح ہوسکتے تھے۔ کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کے درمیان ایک ہزار سال کا اور حضرت ابراہیم اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے درمیان دو ہزار سال کا فاصلہ تھا۔ (قرطبی)