سورة الأحزاب - آیت 1

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تُطِعِ الْكَافِرِينَ وَالْمُنَافِقِينَ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اے نبی! اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا (١) اور کافروں اور منافقوں کی باتوں میں نہ آجانا اللہ تعالیٰ بڑے علم والا اور بڑی حکمت والا ہے (٢)۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

جب اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی بات تاکید سے کہے تو ظاہر ہے کہ اوروں پر وہ تاکید اور بھی زیادہ ہے۔ اس آیت میں تقوی پر مداومت اور تبلیغ و دعوت میں استقامت کا حکم ہے۔ طلق بن حبیب کہتے ہیں، تقویٰ کا مطلب ہے کہ تو اللہ کی اطاعت اللہ کی دی ہوئی روشنی کے مطابق کرے۔ اور اللہ سے ثواب کی اُمید رکھے اور اللہ کی معصیت اللہ کی دی ہوئی روشنی کے مطابق اللہ کے عذاب سے ڈرتے ہوئے ترک کر دے، پس وہی اس بات کا حق دار ہے کہ اس کی اطاعت کی جائے اس لیے کہ عواقب کو وہی جانتا ہے اور اپنے اقوال و افعال میں وہ حکیم ہے۔