خَلَقَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ۖ وَأَلْقَىٰ فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَن تَمِيدَ بِكُمْ وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَابَّةٍ ۚ وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ
اسی نے آسمانوں کو بغیر ستون کے پیدا کیا ہے تم انھیں دیکھ رہے (١) ہو اور اس نے زمین میں پہاڑوں کو ڈال دیا تاکہ وہ تمہیں جنبش نہ دے سکے (٢) اور ہر طرح کے جاندار زمین میں پھیلا دیئے (٣) اور ہم نے آسمان سے پانی برسا کر زمین میں ہر قسم کے نفیس جوڑے اگا دیئے۔ (٤)
یعنی آسمانوں کواللہ تعالیٰ نے بے ستون اونچارکھاہے۔اورپہاڑوں کوزمین پر اس طرح بھاری بوچھ بناکررکھ دیا ہے کہ جس سے زمین جمی رہے اور حرکت نہ کرے۔ یا اس لیے کہ زمین ادھراُدھرنہ ڈولے جس طرح ساحل پرکھڑے بحری جہازوں میں بڑے بڑے لنگرڈال دیے جاتے ہیں تاکہ جہازنہ ڈولے،زمین کے لیے پہاڑوں کی بھی یہی حیثیت ہے۔ پھر فرمایا کہ ہرطرح کے اور انواع واقسام کے جانورزمین میں ہرطرف پھیلادیئے۔ جنھیں انسان کھاتا بھی ہے سواری اورباربرداری کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ اور بطور زینت وآرائش بھی اپنے پاس رکھتاہے۔(تیسیرالقرآن) پھرآسمان سے پانی برسایا،جس سے ہرقسم کے غلے اورمیوے پیداکیے جودیکھنے میں خوش نظر،کھانے میں بے ضرراورنفع میں بہت بہتر ہیں شعبی رحمہ اللہ کاقول ہے کہ انسان بھی زمین کی پیداوارہے۔ جنتی کریم ہیں اوردوزخی لئیم ہیں۔ (تفسیر درمنثور۶/۲۸۹، ابن کثیر)