وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِي هَٰذَا الْقُرْآنِ مِن كُلِّ مَثَلٍ ۚ وَلَئِن جِئْتَهُم بِآيَةٍ لَّيَقُولَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ أَنتُمْ إِلَّا مُبْطِلُونَ
بیشک ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے سامنے کل مثالیں بیان کردی ہیں (١) آپ ان کے پاس کوئی بھی نشانی لائیں (٢) یہ کافر تو یہی کہیں گے کہ تم (بیہودہ گو) بالکل جھوٹے ہو۔ (٣)
یعنی موت کے بعددوسری زندگی میں پیش آنے والے ہرطرح کے حالات سے قرآن کے ذریعہ لوگوں کو خبردارکردیاہے۔اب بھی اگر کوئی بدبخت اپنے انجام سے بے خبررہناچاہتاہے تواس کی مرضی ۔اللہ نے توہرطرح سے لوگوں پر حجت تمام کردی ہے۔اوران بدبختوں کی تویہ حالت ہوچکی ہے کہ اگرآپ انہیں کوئی حسی معجزہ بھی دکھادیں تویہ کہنے لگیں گے کہ یہ بھی کوئی شعبدہ اور فریب کاری ہی معلوم ہوتی ہے۔ جسے پیغمبراوراس کے پیردکاروں نے ملی بھگت سے لوگوں کے سامنے پیش کردیاہے اوروہ آپس میں ہی ایک دوسرے کی تائیدوتوثیق کرکے دوسروں کواُلوبنارہے ہیں۔ (تیسیر القرآن)