سورة الروم - آیت 52

فَإِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَىٰ وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاءَ إِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

بیشک آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے (١) اور نہ بہروں کو (اپنی) آواز سنا سکتے ہیں (٢) جب کہ وہ پیٹھ پھیر کر مڑ گئے ہوں۔ (٣)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مسئلہ سماع موتیٰ: اللہ تعالیٰ فرماتاہے اے نبی! جس طرح یہ بات تیری قدرت سے خارج ہے کہ تو مردوں کو جو قبروں میں ہیں اپنی آواز سنا سکے اور جس طرح یہ ناممکن ہے کہ بہرے شخص کوجب کہ وہ پیٹھ پھیرے منہ موڑے جارہاہوتواپنی بات سناسکے۔اسی طرح جوحق سے اندھے ہیں۔ تو ان راہبری ہدایت کی طرف نہیں کرسکتا۔ہاں اللہ توہرچیزپرقادرہے۔جب وہ چاہے مردوں کو زندوں کی آوازبھی سناسکتاہے۔ضلالت وہدایت اسی کی طرف سے ہے۔توصرف انہیں سنا سکتا ہے جو باایمان ہوں اوراللہ کے سامنے جھکنے والے ہوں اس کے فرمانبردارہوں۔یہ حق کوسنتے بھی ہیں اورمانتے بھی ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّمَا يَسْتَجِيْبُ الَّذِيْنَ يَسْمَعُوْنَ وَ الْمَوْتٰى يَبْعَثُهُمُ اللّٰهُ ثُمَّ اِلَيْهِ يُرْجَعُوْنَ ﴾ (الانعام: ۳۶) ’’تیری پکاروہی قبول کریں گے جوکان دھر کر سنیں گے۔ مردوں کو اللہ تعالیٰ زندہ کرکے اُٹھائے گا۔پھرسب اسی کی طرف لاٹائے جائیں گے۔‘‘  ایک روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مشرکین سے جوجنگ بدرمیں مسلمانوں کے ہاتھوں قتل کیے گئے تھے اوربدرکی کھائیوں میں ان کی لاشیں پھینک دی گئی تھیں،ان کی موت کے تین دن بعدان سے خطاب کرکے انہیں ڈانٹااورغیرت دلائی۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ دیکھ کرعرض کیاکہ یارسول اللہ! آپ ان سے خطاب کرتے ہیں جومرکرمردہ ہوگئے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم بھی میری اس بات کو جو میں ابھی کہہ رہاہوں۔اتنانہیں سنتے جتنایہ سن رہے ہیں ہاں وہ جواب نہیں دے سکتے۔ (مسلم: ۲۸۷۴)