وَلَئِنْ أَرْسَلْنَا رِيحًا فَرَأَوْهُ مُصْفَرًّا لَّظَلُّوا مِن بَعْدِهِ يَكْفُرُونَ
اور اگر ہم باد تند چلا دیں اور یہ لوگ انہی کھیتوں کو (مرجھائی ہوئی) زرد پڑی ہوئی دیکھ لیں تو پھر اس کے بعد ناشکری کرنے لگیں (١)۔
یعنی ان ہی کھیتوں کو،جن کوہم نے بارش کے ذریعے سے شاداب کیاتھااگرسخت (گرم یا ٹھنڈی) ہوائیں چلا کر ان کی ہریالی کوزردی میں بدل دیں،یعنی تیار فضل کوتباہ کردیں تویہی بارش سے خوش ہونے والے اللہ کی ناشکری پر اُتر آئیں گے۔مطلب یہ ہے کہ اللہ کونہ ماننے والے صبراورحوصلے سے بھی محروم ہوتے ہیں ذرا سی بات پرمارے خوشی کے پھولے نہیں سماتے اور ذرا سی ابتلا پر فوراً ناامید اور گریہ کناں ہوجاتے ہیں۔اہل ایمان کامعاملہ دونوں حالتوں میں ان سے مختلف ہوتا ہے۔ (احسن البیان) حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ہوائیں آٹھ قسم کی ہیں چاررحمت کی،چار زحمت کی،ناشرات مبشرات،مرسلات اورزاریات تورحمت کی ہیں اور عقیم، صرصر،عاصف،اورقاصف عذاب کی،ان میں سے پہلی دوخشکیوں کی ہیں اورآخری دوتری کی۔(ابن کثیر)