فَآتِ ذَا الْقُرْبَىٰ حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ يُرِيدُونَ وَجْهَ اللَّهِ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
پس قرابت دار کو مسکین کو مسافر کو ہر ایک کو اس کا حق دیجئے (١) یہ ان کے لئے بہتر ہے جو اللہ تعالیٰ کا منہ دیکھنا چاہتے ہوں (٢) ایسے لوگ نجات پانے والے ہیں۔
مال ودولت میں دوسروں کاحق: جب وسائل رزق تمام تراللہ ہی کے اختیارمیں ہیں اوروہ جس پرچاہے اس کے دروازے کھول دیتا ہے۔تواصحاب ثروت کوچاہیے کہ وہ اللہ کے دیے ہوئے مال میں سے ان کاوہ حق اداکرتے رہیں جوان کے مال میں ان کے مستحق رشتے داروں،مساکین اورمسافروں کارکھاگیاہے،رشتے دارکاحق اس لیے مقدم کیاکہ اس کی فضیلت زیادہ ہے ایک حدیث میں آتا ہے کہ ’’غریب رشتے دارکے ساتھ احسان کرنادوہرے اجرکاباعث ہے ایک صدقے کا اجر اور دوسرا صلہ رحمی کا۔‘‘ (ترمذی: ۶۵۸) علاوہ ازیں اسے حق سے تعبیرکرکے اس بات کی طرف بھی اشارہ فرما دیا کہ امدادکرکے تم ان پراحسان نہیں کروگے بلکہ ایک حق کی ادائیگی کرو گے اوریہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔ (احسن البیان)