سورة الروم - آیت 33

وَإِذَا مَسَّ النَّاسَ ضُرٌّ دَعَوْا رَبَّهُم مُّنِيبِينَ إِلَيْهِ ثُمَّ إِذَا أَذَاقَهُم مِّنْهُ رَحْمَةً إِذَا فَرِيقٌ مِّنْهُم بِرَبِّهِمْ يُشْرِكُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

لوگوں کو جب کبھی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اپنے رب کیطرف (پوری طرح) رجوع ہو کر دعائیں کرتے ہیں، پھر جب وہ اپنی طرف سے رحمت کا ذائقہ چکھاتا ہے تو ان میں سے ایک جماعت اپنے رب کے ساتھ شرک کرنے لگتی ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

جب انسان کوکوئی دکھ،درد،مصیبت یاتکلیف پہنچتی تووہ اللہ وحدہ لاشریک کوبڑی عاجزی،زاری،نہایت توجہ اورپوری دلسوزی کے ساتھ پکارتے ہیں۔اورجب اس کی نعمتیں ان پربرسنے لگتی ہیں تویہ اللہ کے ساتھ شرک کرنے لگتے ہیں۔اللہ کوبھول جاتے ہیں اوردوسرے معبودوں یا پیروں فقیروں کی نذریں نیازیں چڑھناشروع ہوجاتی ہیں۔کہ فلاں مصیبت ہم سے فلاں حضرت یافلاں آستانے کے طفیل دورہوئی تھی یایہ خوشحالی ہمیں فلاں حضرت کی نظرکرم کی وجہ سے ملی ہے۔