وَمِنْ آيَاتِهِ مَنَامُكُم بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَابْتِغَاؤُكُم مِّن فَضْلِهِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَسْمَعُونَ
اور (بھی) اس کی (قدرت کی) نشانی تمہاری راتوں اور دن کی نیند میں ہے اور اس کے فضل (یعنی روزی) کو تمہارا تلاش کرنا بھی (١) ہے جو لوگ (کان لگا کر) سننے کے عادی ہیں ان کے لئے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں۔
نیندبھی قدرت کی ایک نشانی ہے،جس سے تھکان دورہوجاتی ہے،راحت وسکون حاصل ہوتاہے۔کام کاج کے لیے،دنیاحاصل کرنے کے لیے،تلاش معاش کے لیے،اس اللہ نے دن کوپیداکردیا۔جورات کے بالکل خلاف ہے، یقینا سننے، دیکھنے، سمجھنے والوں کے لیے یہ چیزیں نشان قدرت ہیں انسان کو بس اتنا معلوم ہے کہ جب وہ زیادہ تھک جائے تو اس کی مرضی ہو یا نہ ہو نیند اسے آدبوچتی ہے،کام کاج کے دوران جو (sell) سیل انسان کے جسم سے جاتے ہیں ان کی مرمت شروع ہوجاتی ہے۔اوران کی بجائے نئے سیل بن جاتے ہیں۔اورجب یہ ساراکام انجام پاجاتاہے توانسان کو خود بخود جاگ آجاتی ہے یعنی نیند کا آنا، نیند سے تھکن دور ہونا پھر تھکن دور ہوکر نیند سے از خود ہی بیدار ہو جانا، یہ سب نعمتیں اللہ تعالیٰ نے عطا کیں ہیں، جو سراسر حکمت اورمصلحت برمبنی ہیں اور ان میں کسی دوسرے الٰہ کا کوئی عمل دخل نہیں۔