سورة الروم - آیت 9

أَوَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَانُوا أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً وَأَثَارُوا الْأَرْضَ وَعَمَرُوهَا أَكْثَرَ مِمَّا عَمَرُوهَا وَجَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ ۖ فَمَا كَانَ اللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیا انہوں نے زمین میں چل پھر کر یہ نہیں دیکھا (١) کہ ان سے پہلے لوگوں کا انجام کیسا (برا) ہوا (٢) وہ ان سے بہت زیادہ توانا اور طاقتور تھے (٣) اور انہوں نے (بھی) زمین بوئی جوتی تھی اور (٤) ان سے زیادہ آباد کی تھی (٥) اور ان کے پاس ان کے رسول روشن دلائل لے کر آئے تھے (٦) یہ تو ناممکن تھا کہ اللہ تعالیٰ ان (٧) پر ظلم کرتا لیکن (دراصل) وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے (٨)۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ زمین میں چل پھرکراگلے واقعات معلوم کرو کہ گزشتہ اُمتیں جوتم سے زیادہ زورآورتھیں،تم سے زیادہ مال و زر والی تھیں۔ تم سے زیادہ کنبے قبیلے،بیٹے پوتے والی تھیں۔وہ تم سے زیادہ عمروالے تھے۔تم سے زیادہ آبادیاں انھوں نے قائم کہیں۔تم سے زیادہ کھیتیاں اورباغات ان کے تھے اس کے باوجودجب ان کے زمانے کے رسول آئے۔انہوں نے دلیلیں اورمعجزے دکھائے،پھربھی اس زمانے کے بدنصیبوں نے ان کی نہ مانی۔اوراپنی سیاہ کاریوں میں مشغول رہے توبالآخرعذاب الٰہی ان پربرس پڑے۔اس وقت کوئی نہ تھاجوانہیں بچاسکے یا کسی عذاب کوان پرسے ہٹا سکے۔ اللہ کی ذات اس سے پاک ہے کہ وہ کسی پرظلم کرے۔ (ابن کثیر)