وَمَا هَٰذِهِ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا لَهْوٌ وَلَعِبٌ ۚ وَإِنَّ الدَّارَ الْآخِرَةَ لَهِيَ الْحَيَوَانُ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ
اور دنیا کی یہ زندگانی تو محض کھیل تماشا ہے (١) البتہ آخرت کے گھر کی زندگی حقیقی زندگی ہے (٢) کاش! یہ جانتے ہوتے (٣)
یعنی جس دنیانے انہیں آخرت سے اندھااوراس کے لیے توشہ جمع کرنے سے غافل کر رکھاہے وہ ایک کھیل کودسے زیادہ حیثیت نہیں رکھتی۔ کافردنیاکے کاروبارمیں مشغول رہتاہے۔اس کے لیے شب وروزمحنت کرتاہے۔لیکن جب مرتاہے توخالی ہاتھ ہوتاہے۔جس طرح بچے سارادن مٹی کے گھروندوں سے کھیلتے ہیں،پھرخالی ہاتھ گھروں کولوٹ جاتے ہیں سوائے تھکاوٹ کے انہیں کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ سو اسے ایسے اعمال صالحہ کرنے چاہئیں جن سے آخرت کایہ گھر سنور جائے۔ کیونکہ اگر وہ یہ بات جانتے ہوتے تودنیاکی دلفریبیوں اور رعنائیوں میں پھنس کراللہ کی یادسے غافل نہ رہتے۔ اس لیے ان کا علاج علم ہے علم شریعت کاجانناضروری ہے۔