وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ ۖ وَمَا يَعْقِلُهَا إِلَّا الْعَالِمُونَ
ہم نے ان مثالوں کو لوگوں کے لئے بیان فرما رہے ہیں (١) انھیں صرف علم والے ہی سمجھتے ہیں (٢)
اس آیت سے ثابت ہواکہ اللہ کی بیان کردہ مثالوں کو سمجھ لینا سچے علم کی دلیل ہے ۔ اس علم سے مراد اللہ کا، اس آیت کا اور اس کی شریعت کا علم ہے جن پر غور و فکر کرنے سے انسان کو اللہ کی معرفت حاصل ہوتی ہے اور ہدایت کاراستہ ملتاہے۔ حضرت عمرو بن مرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ کلام اللہ شریف کی جو آیت میری تلاوت میں آئے اور اس کے تفصیلی معنوں کامطلب میری سمجھ میں نہ آئے تو میرا دل دکھتاہے اور میں ڈرنے لگتاہوں کہ کہیں اللہ کے نزدیک میری گنتی جاہلوں میں تو نہیں ہوگی۔ کیوں کہ فرمانِ الٰہی یہی ہے کہ ہم ان مثالوں کو لوگوں کے سامنے پیش کررہے ہیں ۔ لیکن سوائے عالموں کے انھیں دوسرے سمجھ نہیں سکتے ۔ (تفسیر در منشور)