وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا فَقَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَارْجُوا الْيَوْمَ الْآخِرَ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ
اور مدین کی طرف (١) ہم نے ان کے بھائی شعیب (علیہ السلام) کو بھیجا انہوں نے کہا اے میری قوم کے لوگو! اللہ کی عبادت کرو قیامت کے دن کی توقع رکھو (٢) اور زمین میں فساد نہ کرتے پھرو۔ (٣)
شعیب علیہ السلام اللہ کے بندے اور اس کے سچے رسول تھے انھوں نے اپنی قوم کو ایک اللہ کی عبادت کاحکم دیا انھیں اللہ کے عذابوں اور اس کی سزاؤں سے ڈرایا۔ انھیں قیامت کے ہونے کایقین دلا کر فرمایاکہ اس دن کے لیے کچھ تیاریاں کرلو۔ لوگوں پر ظلم وزیادتی نہ کرو ۔ اللہ کی زمین میں فساد نہ کرو۔ برائیوں سے دور رہو ۔ ان میں ایک عیب یہ بھی تھاکہ وہ ناپ تول میں کمی کرتے تھے لوگوں کا حق مارتے تھے، ڈاکے ڈالتے تھے، راستے بند کردیتے تھے، جن سے زمین فساد سے بھر گئی تھی۔