سورة القصص - آیت 55

وَإِذَا سَمِعُوا اللَّغْوَ أَعْرَضُوا عَنْهُ وَقَالُوا لَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ لَا نَبْتَغِي الْجَاهِلِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور جب بیہودہ بات (١) کان میں پڑتی ہے تو اس سے کنارہ کرلیتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں کہ ہمارے عمل ہمارے لئے اور تمہارے عمل تمہارے لئے، تم پر سلام ہو (٢) ہم جاہلوں سے (الجھنا) نہیں چاہتے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

پھر ان کے نیک اوصاف بیان ہو رہے ہیں کہ یہ برائی کابدلہ برائی سے نہیں دیتے بلکہ معاف اور درگزر کردیتے ہیں اور نیک سلوک ہی کرتے ہیں اور اپنی حلال روزیاں اللہ کے نام پر خرچ کرتے ہیں، اپنے بال بچوں کا پیٹ بھی پالتے ہیں اور صدقہ خیرات میں بخیلی نہیں کرتے، لغویات سے بچے ہوئے رہتے ہیں ۔ ایسے لوگوں سے دوستیاں نہیں کرتے ۔ ایسی مجلسوں سے دور رہتے ہیں بلکہ اگر کبھی اچانک ایسی جگہوں سے گزر ہو بھی جائے تو شریفانہ طور پر ہٹ جاتے ہیں اور صاف کہہ دیتے ہیں کہ تمہاری کرنی تمہارے ساتھ ہمارے اعمال ہمارے ساتھ یعنی جاہلوں کی سخت کلامی بھی برداشت کرلیتے ہیں۔ چشم پوشی کرلیتے ہیں اور ان سے کترا کے نکل جاتے ہیں۔ چونکہ خودپاک نفس ہیں اس پاکیزہ کلام ہی منہ سے نکالتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں کہ تم پر سلام ہو، ہم نہ جاہلانہ روش پر چلیں گے نہ جہالت کی چال پسند کریں گے۔