سورة القصص - آیت 37

وَقَالَ مُوسَىٰ رَبِّي أَعْلَمُ بِمَن جَاءَ بِالْهُدَىٰ مِنْ عِندِهِ وَمَن تَكُونُ لَهُ عَاقِبَةُ الدَّارِ ۖ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے میرا رب تعالیٰ اسے خوب جانتا ہے جو اس کے پاس کی ہدایت لے کر آتا ہے (١) اور جس کے لئے آخرت (اچھا) انجام ہوتا ہے (٢) یقیناً بے انصافوں کا بھلا نہ ہوگا۔ (٣)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سیدنا موسیٰ علیہ السلام اور فرعون کامکالمہ: یعنی مجھ سے اور تم سے زیادہ ہدایت کا جاننے والا اللہ ہے اس لیے جو بات اللہ کی طرف سے آئے گی وہ صحیح ہوگی یا تمہارے باپ دادوں کی۔ تم نے مجھے ایک جادوگر سمجھاہے حالانکہ میرا پروردگار میرے حال سے خوب واقف ہے وہی ہم تم میں فیصلے کرے گا کہ ہم میں سے ہدایت پر کون ہے اور کس کا انجام نیک ہے ۔ عنقریب تم دیکھ لوگے کہ اللہ کی تائید کس کا ساتھ دیتی ہے۔ ظالم یعنی مشرک کبھی خوش انجام اور شادکام نہیں ہوتے۔ اس آیت سے یہ بھی معلوم ہواکہ اصل کامیابی آخرت ہی کی کامیابی ہے۔ دنیا میں مال واسباب کی فراوانی حقیقی کامیابی نہیں ہے۔