فَسَقَىٰ لَهُمَا ثُمَّ تَوَلَّىٰ إِلَى الظِّلِّ فَقَالَ رَبِّ إِنِّي لِمَا أَنزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ
پس آپ نے خود ان جانوروں کو پانی پلا دیا پھر سائے کی طرف ہٹ آئے اور کہنے لگے اے پروردگار! تو جو کچھ بھلائی میری طرف اتارے میں اس کا محتاج ہوں (١)
موسیٰ علیہ السلام کابکریوں کوپانی پلانا: موسیٰ علیہ السلام ان لڑکیوں کی بات سن کر آگے بڑھے۔ طاقتور نوجوان تھے اکیلے ہی پانی کابھاری بھرکم ڈول نکالا اور ان کی بکریوں کو پانی پلادیا، لڑکیاں اپنے جانور لے کر چلی گئیں آپ ایک درخت کے سائے تلے جا کر بیٹھ گئے ۔ لمبا سفر طے کرکے مصرسے مدین پہنچے تھے، کھانے کے لیے کچھ نہیں تھا جب کہ سفر کی تھکان اور بھوک سے نڈھال تھے ۔ اللہ سے دعا کی، کھانا مانگا تو ایسا ادب و احترام کا انداز اختیار کیا کہ جس سے پیغمبرانہ شان خوب نمایاں ہوجاتی ہے۔ فرمایا اس وقت تیری طرف سے جو بھی بھلائی مجھے پہنچے میں اس کا محتاج ہوں۔