فَتَبَسَّمَ ضَاحِكًا مِّن قَوْلِهَا وَقَالَ رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَىٰ وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ وَأَدْخِلْنِي بِرَحْمَتِكَ فِي عِبَادِكَ الصَّالِحِينَ
اس کی اس بات سے حضرت سلیمان مسکرا کر ہنس دیئے اور دعا کرنے لگے کہ اے پروردگار! تو مجھے توفیق دے کہ میں تیری نعمتوں کا شکر بجا لاؤں جو تو نے مجھ پر انعام کی ہیں (١) اور میرے ماں باپ پر اور میں ایسے نیک اعمال کرتا رہوں جن سے تو خوش رہے مجھے اپنی رحمت سے نیک بندوں میں شامل کرلے۔ (٢)
چیونٹی کی فریاد: چیونٹی جیسی حقیرمخلوق کی گفتگوسن کرسمجھ لینے سے حضرت سلیمان علیہ السلام کے دل میں شکرگزاری کااحساس پیداہوا،اورفرط مسرت وانبساط سے ہنس دیے اوراللہ تعالیٰ کی اس نعمت کاشکراداکیا،پھردست بدعاہوکرفرمایا:پروردگارمجھے ان نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی توفیق عطا فرما جو تونے مجھ پراورمیرے والدین پرکی ہیں۔ اور مجھے نیک عمل کرنے کی توفیق عطا فرما اور جب میری موت آجائے تو مجھے اپنے نیک بندوں اور بلند رفقاء میں ملادے جو تیرے دوست ہیں۔ ایک روایت میں ہے کہ ایک دفعہ سیدنا سلیمان علیہ السلام لوگوں کے ہمراہ نماز استسقاء کے لیے ایک میدان کی طرف نکلے وہاں ایک چیونٹی کو دیکھا جو چت لیٹ کر اور اپنے پاؤں اوپر اٹھائے ہوئے اللہ سے دعا کررہی تھی کہ یااللہ ! میں بھی تیری مخلوق ہوں اگر توکھانے پینے کو نہ دے گا تو میں زندہ کیسے رہ سکتی ہوں یا ہمیں کھانے کو دے یا مار ڈال۔ سیدنا سلیمان علیہ السلام نے چیونٹی کی یہ دعاسن کر لوگوں سے فرمایا:اب اپنے اپنے گھروں میں لوٹ جاؤ، ایک چیونٹی نے تمہارا کام کردیا ہے اب ان شاء اللہ بارش ہوگی۔ (دارقطنی بحوالہ)