فَلَمَّا جَاءَهَا نُودِيَ أَن بُورِكَ مَن فِي النَّارِ وَمَنْ حَوْلَهَا وَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
جب وہاں پہنچے تو آواز دی گئی کہ بابرکت ہے وہ جو اس آگ میں ہے اور برکت دیا گیا ہے وہ جو اس کے آس پاس ہے (١) اور پاک ہے اللہ جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے (٢)۔
وہاں پہنچنے تو عجیب سا منظر دیکھا کہ آگ نے ایک درخت کو اپنی لپیٹ میں لے رکھاہے۔ مگر درخت ویسے کا ویسا سرسبز ہے اور لہلا رہاہے ۔ آس پاس کوئی آدمی بھی نہیں ہے ۔ آگ سے دھواں بھی نہیں اٹھ رہا اور پورا خطۂ زمین روشنی سے جگمگا رہاہے ۔ اسی حیرانی کے عالم میں کھڑے تھے کہ اس روشنی سے یا درخت سے نداآئی،موسیٰ اپنے جوتے اُتارلو۔ اس وقت تم طویٰ کی مقدس وادی میں پہنچ گئے ہو، او رتم یہاں بھولے سے نہیں آگئے بلکہ ٹھیک ہمارے اندازے کے مطابق پہنچے ہو۔ اور اس آگ میں اور اس کے اردگرد جو کچھ بھی ہے سب مبارک ہے، یہ آگ یہ درخت، خود تم اور آس پاس فرشتے سب مبارک اور بابرکت ہیں اور اللہ کی ذات جو تمام جہانوں کاپروردگار ہے۔ ہر قسم کی جہات اور تشبیہات سے منزہ اور پاک ہے۔