إِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِأَهْلِهِ إِنِّي آنَسْتُ نَارًا سَآتِيكُم مِّنْهَا بِخَبَرٍ أَوْ آتِيكُم بِشِهَابٍ قَبَسٍ لَّعَلَّكُمْ تَصْطَلُونَ
(یاد ہوگا) جبکہ موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ میں نے آگ دیکھی ہے، میں وہاں سے یا تو کوئی خبر لے کر یا آگ کا کوئی سلگتا ہوا انگارا لے کر ابھی تمہارے پاس آجاؤں گا تاکہ تم سینک تاپ کرلو (١)
سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے آغاز نبوت کاپس منظر: یہ موسیٰ علیہ السلام کی زندگی کے اس دور کا واقعہ ہے۔ جب آپ سیدنا شعیب علیہ السلام سے رخصت ہوکر واپس مصر اپنے وطن جارہے تھے ۔ بیوی ساتھ تھی جب طور سینا کے قریب پہنچے تو راستہ بھول گئے ۔ رات آگئی ۔ رات سرداور سخت تاریک تھی ۔ آپ نے ایک جانب سے آگ کاشعلہ دیکھا تو اپنی اہلیہ سے فرمایاکہ تم یہیں ٹھہرو میں اس روشنی کے پاس جاتاہوں ۔ کیا عجب کہ وہاں جو ہواُس سے راستہ معلوم ہوجائے یا میں وہاں سے آگ کاکوئی انگارہ لے آؤں تاکہ تم اس سے تاپ سکو ۔