سورة الشعراء - آیت 135
إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
مجھے تو تمہاری نسبت بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ ہے (١)۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
پھر ہود علیہ السلام نے ان پراللہ تعالیٰ کے انعامات کاذکرکیااورفرمایاکہ تمہیں چاہیے تویہ تھاکہ اللہ کے انعامات کاشکربجالاتے،اوراللہ کے ساتھ کسی دوسرے کوشریک نہ بناتے اوراس کے فرمانبرداربندے بن جاتے۔ لیکن تم نے اس کی بجائے فسادپھیلارکھاہے۔لہٰذااللہ کی گرفت اور اس کے عذاب سے ڈرجاؤ،جوروش تم نے اختیارکررکھی ہے اس کالازمی نتیجہ یہ ہے کہ تم پرعذاب آکے رہے گا۔ ( عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيْمٍ) سے مرادوہ دن بھی ہوسکتاہے جس دن اس قوم پرعذاب نازل ہواتھااورقیامت کے دن کاعذاب بھی،اوردونوں قسم کے عذاب بھی مراد ہو سکتے ہیں۔