سورة الشعراء - آیت 46

فَأُلْقِيَ السَّحَرَةُ سَاجِدِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یہ دیکھتے ہی جادوگر بے اختیار سجدے میں گر گئے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

جادوگروں کا ایمان لانا: فرعون کی جے پکارنے والے جادوگروں نے جب دیکھا کہ موسیٰ علیہ السلام کے عصا سے بنا ہوا سانپ ان کے سانپوں کو ہڑپ کر رہا ہے تو انھیں یقین ہوگیا کہ یہ جادو کے فن سے ماورا کوئی اور چیز ہے۔ جادوگر کوئی معمولی قسم کے جادوگر نہ تھے بلکہ ملک بھر کے ماہر اور چوٹی کے جادوگر تھے۔ لہٰذا جب ان کے بنائے ہوئے سب سانپ میدان مقابلہ میں ختم ہو گئے تو انھوں نے اپنی شکست کا برملا اعتراف کر لیا۔ اور اسی بھرے مجمع میں رب العالمین پر ایمان لانے کا اقرار کیا اور سجدہ میں گر گئے اور ساتھ ہی یہ وضاحت بھی کر دی کہ رب العالمین سے مراد ہمارا وہ رب العالمین ہے جسے موسیٰ اور ہارون علیہما السلام اپنا رب کہتے ہیں، جو ہر چیز کا پرورش کنندہ ہے اور جس کی طرف موسیٰ اور ہارون علیہما السلام دعوت دے رہے ہیں۔