قَالَ إِنَّ رَسُولَكُمُ الَّذِي أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ لَمَجْنُونٌ
فرعون نے کہا (لوگو!) تمہارا یہ رسول جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے یہ تو یقیناً دیوانہ ہے۔
فرعون سے جب کوئی جواب نہ بن سکا، تو بات کو مذاق میں ڈالنے کے لیے اپنے درباریوں کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگا: لو سنو! یہ میرے سوا کسی اور کو ہی خدا مانتا ہے۔ تعجب کی بات ہے یہ تو کوئی پاگل آدمی ہے، اگر ایسا نہ ہوتا تو میرے سوا دوسرے کو رب کیوں مانتا۔ موسیٰ علیہ السلام نے جب فرعون کو یوں بو کھلایا ہوا دیکھا تو اپنی دلیلوں کو جاری رکھا۔ اس کے لغو کلام سے بے تعلق ہو کر فرمانے لگے کہ روئے زمین پر جتنی بھی مخلوق آباد ہے خواہ اس کا تعلق اس مصر سے ہو یا مشرق سے ہو یا مغرب سے ہو یا کہیں سے بھی ہو ساری مخلوق کا پروردگار وہی رب العالمین ہے۔ اور اب امید ہے تم لوگوں کو سمجھ آہی گئی ہوگی کہ رب العالمین کون ہے؟ اور میں کون ہوں؟ تم تو صرف زمین کے ایک چپہ بھر ملک کے فرمانروا ہو اور میں رب العالمین کا رسول ہوں جس کی فرمانروائی اس پوری زمین پر ہی نہیں بلکہ پوری کائنات پر ہے۔ لہٰذا تمہارے حق میں بہتر یہی ہے کہ تم فرمانروائے کائنات کے رسول کی بات مان لو۔