سورة الشعراء - آیت 20

قَالَ فَعَلْتُهَا إِذًا وَأَنَا مِنَ الضَّالِّينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

(حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ میں نے اس کام کو اس وقت کیا تھا جبکہ میں راہ بھولے ہوئے لوگوں میں سے تھا (١)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا قتل خطا کا اعتراف: موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا یہ سب باتیں نبوت سے پہلے کی ہیں جب کہ میں خود بے خبر تھا۔ اور اس قبطی کو میں نے عمداً قتل نہیں کیا تھا بلکہ نادانستہ طور پر قتل خطا واقع ہوگیا تھا۔ اور جب معلوم ہوا کہ مجھے سزا دینے کی تجویزیں ہو رہی ہیں تو میں نے راہ فرار میں ہی اپنی عافیت سمجھی۔ پھر وہ پہلا حال جاتا رہا۔ دوسرا دور آیا، اب اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنا رسول بنا کر تیری طرف بھیجا، اب اگر تو میرا کہنا مانے گا تو سلامتی پائے گا اور میری نافرمانی کرے گا تو ہلاک ہوگا۔ اس خطا کے بعد جب کہ میں تم سے بھاگ گیا، اس کے بعد اللہ کا یہ فضل مجھ پر ہوا۔ اب پرانے قصے یاد نہ کر۔ میری آواز پر لبیک کہہ۔ سن اگر ایک تو نے مجھ پر احسان کیا ہے تو تونے میری پوری قوم کو غلام بنا رکھا ہے، کیا میرے ساتھ کا سلوک اور ان کے ساتھ کی یہ سنگدلی اور بدسلوکی برابر برابر ہو جائے گی؟