وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَٰذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا
اور رسول کہے گا کہ اے میرے پروردگار! بیشک میری امت نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا (١)
یہی اس کا چھوڑ رکھنا تھا، نہ اس پر ایمان لاتے تھے نہ اسے سچا جانتے تھے، نہ اس پر غور و فکر کرتے تھے نہ اسے سمجھنے کی کوشش کرتے تھے، نہ اس کے احکام بجا لاتے تھے۔ نہ اس کے منع کردہ کاموں سے رکتے تھے، بلکہ اس کے علاوہ اور کاموں میں مشغول رہتے تھے جیسے شعر و شاعری، غزلیات، باجے گاجے، راگ راگنیاں اور اسی طرح کے اور لوگوں کے کلام سے دلچسپی لیتے تھے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ جو ہر چیز پر قادر ہے، ہمیں توفیق دے کہ ہم اس کے ناپسندیدہ کاموں سے دستبردار ہو جائیں اور اس کے پسندیدہ کاموں کی طرف جھک جائیں، ہمیں اپنے کلام کی سمجھ دے اور اس پر عمل کرنے کی ہدایت دے، جس سے وہ خوش ہو جائے۔ (آمین)