وَقَدِمْنَا إِلَىٰ مَا عَمِلُوا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنَاهُ هَبَاءً مَّنثُورًا
اور انہوں نے جو جو اعمال کیے تھے ہم نے ان کی طرف بڑھ کر انھیں پراگندہ ذروں کی طرح کردیا (١)
کافروں کے اعمال غبار بنا دیں گے: ھَبَاءً: ان باریک ذروں کو کہتے ہیں جو گھر کے اند داخل ہونے والی سورج کی کرن میں محسوس ہوتے ہیں لیکن اگر کوئی انھیں ہاتھ میں پکڑنا چاہے تو یہ ممکن نہیں ہے۔ کافروں کے عمل بھی قیامت والے دن انہی ذروں کی طرح بے حیثیت ہوں گے۔ کیونکہ وہ ایمان واخلاص سے بھی خالی ہوں گے اور شریعت کی موافقت سے بھی عاری ہوں گے۔ جب کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اعمال کی قبولیت کی یہ دونوں شرطیں ہونا ضروری ہیں۔ ایمان واخلاص بھی اور شریعت اسلامیہ کی مطابقت بھی، یہاں کافروں کے اعمال کو جس طرح بے حیثیت ذروں کی مثل کہا گیا ہے اسی طرح دوسرے مقامات پر کہیں راکھ سے، کہیں سراب سے اور کہیں صاف چکنے پتھر پر پڑی گرد سے تعبیر کیا گیا ہے، یہ ساری مثالیں پہلے گزر چکی ہیں۔ دیکھیں سورئہ بقرہ: (۲۶۴) میں، سورئہ ابراہیم: (۱۱۸) میں اور سورئہ النور: (۲۹) میں۔