وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ فَيَقُولُ أَأَنتُمْ أَضْلَلْتُمْ عِبَادِي هَٰؤُلَاءِ أَمْ هُمْ ضَلُّوا السَّبِيلَ
اور جس دن اللہ تعالیٰ انھیں اور سوائے اللہ کے جنہیں یہ پوجتے رہے، انھیں جمع کرکے پوچھے گا کہ کیا میرے ان بندوں کو تم نے گمراہ کیا یا یہ خود ہی راہ سے گم ہوگئے (١)۔
دنیا میں اللہ کے سوا جن کی عبادت کی جاتی رہی ہے اور کی جاتی رہے گی۔ ان میں جمادات (پتھر، لکڑی، اور دیگر دھاتوں کی بنی ہوئی مورتیاں) بھی ہیں جو غیر عاقل ہیں۔ اور اللہ کے نیک بندے جو عاقل ہیں۔ مثلاً حضرت عزیر علیہ السلام،حضرت مسیح علیہ السلام،اور دیگر بہت سے نیک بندے، اسی طرح فرشتے اور جنات کے پجاری بھی ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ غیر عاقل جمادات کو بھی شعور وادراک اور گویائی کی قوت عطا فرمائے گا۔ اور ان سب کو آمنے سامنے لا کھڑا کرے گا۔ اس وقت اللہ تعالیٰ ان معبودوں سے دریافت فرمائے گا کہ کیا تم نے میرے ان بندوں کو اپنی عبادت کرنے کو کہا تھا۔ یا یہ از خود ایسا کرنے لگے تھے۔ اس سوال کے جواب میں معبود حضرات کہیں گے کہ یا اللہ! ہم تو خود تجھے ہی اپنا حاجت روا اور مشکل کشا سمجھتے رہے تیرے ہی سامنے اپنی حاجتیں پیش کرتے رہے۔ تیرے حضور ہی جھکتے رہے، تجھے ہی اپنا کارساز سمجھتے رہے پھر بھلا انھیں یہ کیسے کہہ سکتے تھے کہ اللہ کو چھوڑ کر ہمیں اپنا ولی وکارساز سمجھو۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے بھی یہ سوال ہوگا چنانچہ دوسری آیات میں فرشتوں سے اس سوال جواب کا ہونا بھی بیان ہوا ہے۔