قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ وَعَلَيْكُم مَّا حُمِّلْتُمْ ۖ وَإِن تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا ۚ وَمَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ
کہہ دیجئے کہ اللہ کا حکم مانو، رسول اللہ کی اطاعت کرو، پھر بھی اگر تم نے روگردانی کی تو رسول کے ذمے تو صرف وہی ہے جو اس پر لازم کردیا گیا ہے (١) اور تم پر اس کی جوابدہی ہے جو تم پر رکھا گیا ہے (٢) ہدایت تو تمہیں اس وقت ملے گی جب رسول کی ماتحتی کرو (٣) سنو رسول کے ذمے تو صرف صاف طور پر پہنچا دینا ہے۔
یعنی رسول اپنی ذمہ داری پوری کرنے کا پابند ہے، اور تم اپنی ذمہ داری کے۔ رسول کی ذمہ داری اتنی ہی ہے کہ وہ تمہیں اللہ کا پیغام پہنچا دے۔ اور وہ اس نے پوری کر دی۔ اور تمہارے ذمہ یہ بات ہے کہ تم اس کی بات سنو اور اس کی اطاعت کرو، جس میں تم پس و پیش کر رہے ہو۔ اور نری قسمیں کھا کھا کر ہی آئندہ کے لیے اطاعت کا یقین دلانا چاہ رہے ہو۔ لیکن یاد رکھو اگر اس کے احکام کی تعمیل کرو گے تو اسی میں تمہارا بھلا ہے۔ ہدایت صرف اطاعت رسول میں ہے، اس لیے کہ اس صراط مستقیم کا داعی وہی ہے جو صراط مستقیم اس اللہ تک پہنچاتی ہے جس کی سلطنت تمام زمین وآسمان میں ہے اور اگر ایسا نہ کرو گے تو اس میں رسول کا کچھ نقصان نہیں۔ تمہاری خباثتوں کا خمیازہ تمہیں ہی بھگتنا پڑے گا۔