لَّيْسَ عَلَيْكَ هُدَاهُمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَن يَشَاءُ ۗ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ فَلِأَنفُسِكُمْ ۚ وَمَا تُنفِقُونَ إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ ۚ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ
انہیں ہدایت پر کھڑا کرنا تیرے ذمے نہیں بلکہ ہدایت اللہ تعالیٰ دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور تم جو بھلی چیز اللہ کی راہ میں دو گے اس کا فائدہ خود پاؤ گے۔ تمہیں صرف اللہ کی رضامندی کی طلب کے لئے ہی خرچ کرنا چاہیے تم جو کچھ مال خرچ کرو گے اس کا پورا پورا بدلہ تمہیں دیا جائے گا (١) اور تمہارا حق نہ مارا جائیگا
شان نزول: مسلمان اپنے مشرک رشتہ داروں کی مدد کرنا جائز نہیں سمجھتے تھے۔ او ر وہ چاہتے تھے کہ وہ مسلمان ہوجائیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہدایت کے راستے پر لگا دینا یہ صرف اللہ کا اختیار ہے دوسری بات یہ ارشاد فرمائی کہ تم جو کچھ بھی خرچ کرو گے اس کا پورا پورا اجر ملے گا۔ جس سے معلوم ہوا کہ غیر مسلم رشتہ داروں کے ساتھ بھی صلہ رحمی کرنا باعث اجر ہے۔ تاہم زکوٰۃ صرف مسلمانوں کا حق ہے غیر مسلم کو نہیں دی جاسکتی۔ غیر مسلموں کی مدد کرنے سے آپکے دین کو وسعت ملے گی۔ لوگ اسے وسعت والا دین سمجھیں گے۔