فَتَقَطَّعُوا أَمْرَهُم بَيْنَهُمْ زُبُرًا ۖ كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ
پھر انہوں نے خود (ہی) اپنے امر (دین) کے آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کر لئے، ہر گروہ جو کچھ اس کے پاس ہے اس پر اترا رہا ہے۔
دین کے اصول چار اور فرقے سینکڑوں: دین ایک ہونے کا مطلب یہ ہے کہ سب انبیاء نے ایک اللہ کی ہی عبادت کی دعوت دی۔ لیکن لوگ دین توحید چھوڑ کر الگ الگ فرقوں میں بٹ گئے۔ اصل دین میں چند موٹی موٹی باتیں شامل تھیں، یعنی: (۱) ایک اللہ کی عبادت کرو۔ شیطان نے شرک کی بیسیوں نئی سے نئی قسمیں ایجاد کر کے لوگوں کو اس راہ پر ڈال دیا۔ بعض لوگوں نے کسی شخص، نبی یا فرشتوں کو اللہ کی اولاد قرار دیا کسی نے کہا کہ فلاں ہستی اللہ کے نور میں سے (جدا شدہ) نور ہے۔ کئی ہستیوں کو اللہ کے علاوہ عالم الغیب اور حاضر وناظر تسلیم کیا گیا۔ بعض لوگوں نے اپنے نفع و نقصان کو پتھروں، درختوں، مویشیوں، ستاروں، جن بھوتوں اور آستانوں سے وابستہ کر دیا۔ (۲) آخرت پر ایمان:… بعض لوگوں نے روز آخرت اور دوبار جی اٹھنے کا انکار ہی کر دیا۔ بعض نے کہا کہ چونکہ ہم انبیاء کی اولاد یا سادات ہیں لہٰذا ہمیں کیسے عذاب ہو سکتا ہے۔ بعض نے فلاں حضرت کے بہشتی دروازے سے اس کے عرس کے دن نیچے سے گزرنے کو راہ نجات سمجھ لیا۔ (۳) پاکیزہ اور حلال چیزیں کھاؤ:… بعض رہبان و مشائخ اور اسی طرح بعض صوفیاء نے اپنے اوپر بعض حلال اشیاء کو حرام قرار دے لیا۔ بہت سے علماء و مشائخ، بتوں کے مہنتوں، مقبروں اور مزاروں کے مجاوروں نے حلت و حرمت کے اختیار خود سنبھال لیے۔ ایسے لوگوں کا تذکرہ قرآن میں متعدد بار آیا ہے۔ (۴) عمل صالح میں شرک سے بھی زیادہ فرقہ بازی ہوئی۔ دین کے بعض اصولی احکام کو مسخ کر کے بدعتی عقائد میں اعمال شامل کر دئیے گے اور ان باتوں کی اصل بنیاد حب جاہ تھی۔ انہی میں سے ایک تقلید شخصی کا عقیدہ ہے۔ جس کے ذریعہ اماموں کو نبیوں کا درجہ دے دیا گیا، یا ان سے بھی بڑھ کر سمجھا گیا۔ گویا اس سادہ اور مختصر سی اصولی تعلیم سے اختلاف کر کے لوگ جو فی الحقیقت ایک ہی امت تھے سیکڑوں اور ہزاروں فرقوں میں بٹتے چلے گئے اور لطف کی بات یہ ہے کہ ہر فرقہ اپنے آپ کو حق پر سمجھتا ہے اور اپنے علاوہ دوسرے فرقوں کو دوزخ کا ایندھن سمجھتے ہیں۔ حالانکہ یہ اصولی تعلیم آج بھی موجود ہے۔ اگر کوئی شخص یا فرقہ تعصب سے بالاتر ہو کر راہ حق کو تلاش کرنا چاہے تو راہ حق ایسی چھپی ہوئی چیز نہیں جس کا سراغ نہ لگایا جا سکے۔ الحمد للہ قرآن کریم اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں ہی راہ حق پوشیدہ بھی اور عیاں بھی ہے۔