فَقَالَ الْمَلَأُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن قَوْمِهِ مَا هَٰذَا إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُرِيدُ أَن يَتَفَضَّلَ عَلَيْكُمْ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَأَنزَلَ مَلَائِكَةً مَّا سَمِعْنَا بِهَٰذَا فِي آبَائِنَا الْأَوَّلِينَ
اس کی قوم کے کافر سرداروں نے صاف کہہ دیا کہ یہ تو تم جیسا ہی انسان ہے، یہ تم پر فضیلت اور بڑائی حاصل کرنا چاہتا ہے (١) اگر اللہ ہی کو منظور ہوتا تو کسی فرشتے کو اتارتا (٢) ہم نے تو اسے اپنے اگلے باپ دادوں کے زمانے میں سنا ہی نہیں (٣)
رسول کا بشر ہونا کیوں ضروری ہے: تمام انبیاء اور رسل بشر ہی ہوتے ہیں، جو انہی میں سے ہوتے ہیں تاکہ اللہ کا پیغام انھیں اپنی زبان میں پہنچائیں تو وہ اسے سمجھ سکیں، نیز رسول کا کام صرف اللہ کا پیغام پہنچانا ہی نہیں ہوتا۔ ان احکام پر پہلے خود عمل پیرا ہو کر عملی نمونہ دکھانا بھی ہوتا ہے۔ اب اگر رسول انسان کے بجائے فرشتہ ہو یا کوئی نوری مخلوق ہو یا کسی اور اعلیٰ جنس سے ہو تو اس پر ایمان لانے والے یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم لوگ انسان ہو کر ایک فرشتہ یا کسی بالا تر جنس والی ہستی کی اقتدا کیسے کر سکتے ہیں، یہی وہ مصلحتیں ہیں جن کی بنا پر رسول کا بشر ہونا ضروری ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے اپنی بشریت کا اقرار کئی بار قرآن کریم میں کروایا ہے۔