يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ۗ وَإِلَى اللَّهِ تُرْجَعُ الْأُمُورُ
وہ بخوبی جانتا ہے جو کچھ ان کے آگے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے، اور اللہ ہی کی طرف سب کام لوٹائے جاتے ہیں (١)۔
يَعْلَمُ مَا بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ وَ مَا خَلْفَهُمْ: یہ جملہ قرآن کریم میں چار مقامات پر آیا ہے: (۱) سورئہ بقرہ آیت نمبر ۲۵۵ (آیت الکرسی)۔ (۲) سورئہ طہٰ آیت نمبر ۱۱۰۔ (۳) سورئہ انبیاء آیت نمبر ۲۸ اور (۴) سورئہ الحج آیت نمبر ۷۶ یعنی رسولوں کے آگے پیچھے کا اللہ کو علم ہے کیا ان تک پہنچا، کیا اس نے پہنچایا سب اس پر ظاہر ہے، ہاں جس پیغمبر کو وہ پسند فرمائے اس کے آگے پیچھے پہرے مقرر کر دیتا ہے تاکہ وہ جان لے کہ انھوں نے اپنے پروردگار کے پیغام پہنچا دئیے۔ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ پس اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں کا نگہبان ہے، جو انھیں کہا سنا جاتا ہے اس پر وہ خود گواہ ہے، خود ہی ان کا حافظ و مددگار بھی ہے چنانچہ ارشاد فرمایا: ﴿يٰاَيُّهَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ وَ اِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهٗ وَ اللّٰهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ﴾(المائدۃ: ۶۷) ’’اے رسول! جو کچھ تیرے پاس تیرے رب کی طرف سے اترا ہے، پہنچا دے، اگر ایسا نہ کیا تو حق رسالت ادا نہ ہوگا، تیرا بچاؤ اللہ کے ذمے ہے۔‘‘