لِّكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنسَكًا هُمْ نَاسِكُوهُ ۖ فَلَا يُنَازِعُنَّكَ فِي الْأَمْرِ ۚ وَادْعُ إِلَىٰ رَبِّكَ ۖ إِنَّكَ لَعَلَىٰ هُدًى مُّسْتَقِيمٍ
ہر امت کے لئے ہم نے عبادت کا ایک طریقہ مقرر کردیا ہے، جسے وہ بجا لانے والے ہیں (١) پس انھیں اس امر میں آپ سے جھگڑا نہ کرنا چاہیے (٢) آپ اپنے پروردگار کی طرف لوگوں کو بلائیے۔ یقیناً آپ ٹھیک ہدایت پر ہی ہیں (٣)۔
مناسک کے معنی: عربی زبان میں منسک کا لفظی ترجمہ وہ جگہ ہے جہاں انسان جانے آنے کی عادت ڈال لے۔ احکام حج کو اسی لیے مناسک کہا جاتا ہے کہ لوگ بار بار وہاں جاتے اور ٹھہرتے ہیں۔ (تفسیر طبری) یہاں مراد یہ ہے کہ ہر امت کے پیغمبر کے لیے ہم نے ایک شریعت مقرر کی ہے۔ جو بعض چیزوں میں سے ایک دوسرے سے مختلف بھی ہوتی، جس طرح تورات، امت موسیٰ علیہ السلام کے لیے۔ انجیل، امت عیسیٰ علیہ السلام کے لیے شریعت تھی۔ اور اب قرآن امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے شریعت اور ضابطہ حیات ہے۔ لہٰذا کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اس بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بحث یا جھگڑا کرے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو دین اور شریعت عطا کی ہے یہ بھی مذکورہ اصول کے مطابق ہی ہے۔ ان سابقہ شریعت والوں کو چاہیے کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر ایمان لے آئیں، بلکہ ان کو اپنے رب کی طرف دعوت دیتے رہیں، کیونکہ اب صراط مستقیم پر صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی گامزن ہیں۔ کیونکہ اب پچھلی شریعتیں منسوخ ہوگئی ہیں۔