ذَٰلِكَ وَمَنْ عَاقَبَ بِمِثْلِ مَا عُوقِبَ بِهِ ثُمَّ بُغِيَ عَلَيْهِ لَيَنصُرَنَّهُ اللَّهُ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَعَفُوٌّ غَفُورٌ
بات یہی ہے (١) اور جس نے بدلہ لیا اسی کے برابر جو اس کے ساتھ کیا گیا تھا پھر اگر اس سے زیادتی کی جائے تو یقیناً اللہ تعالیٰ خود اس کی مدد فرمائے گا (٢) بیشک اللہ درگزر کرنے والا بخشنے والا ہے (٣)
عقوبت، اس سزا یا بدلے کو کہتے ہیں جو کسی فعل کی جزا ہو، مطلب یہ ہے کہ کسی نے اگر کسی کے ساتھ کوئی زیادتی کی ہے، تو جس سے زیادتی کی گئی ہے، اسے بقدر زیادتی بدلہ لینے کا حق ہے، لیکن اگر بدلہ لینے کے بعد جب کہ ظالم اور مظلوم دونوں برابر برابر ہو چکے ہوں، ظالم پھر مظلوم پر زیادتی کرے تو اللہ تعالیٰ اس مظلوم کی ضرور مدد فرماتا ہے، یعنی یہ شبہ نہ ہو کہ مظلوم نے معاف کر دینے کی بجائے بدلہ لے کر غلط کام کیا ہے، نہیں بلکہ اس کی بھی اجازت اللہ ہی نے دی ہے۔ اس لیے آئندہ بھی وہ اللہ کی مدد کا مستحق رہے گا۔ معاف کرنے کی ترغیب: اس آیت میں صرف زیادتی کے برابر بدلہ لینے کی اجازت دی گئی ہے اور پھر معاف کر دینے کی ترغیب بھی دی گئی ہے کہ اللہ در گزر کرنے والا ہے تو تم بھی درگزر سے کام لو۔