سورة الحج - آیت 3

وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّبِعُ كُلَّ شَيْطَانٍ مَّرِيدٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

بعض لوگ اللہ کے بارے میں باتیں بناتے ہیں اور وہ بھی بے علمی کے ساتھ اور ہر سرکش شیطان کی پیروی کرتے ہیں (١)۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ اور اس کی صفات میں جھگڑا: اس سورت کے آغاز میں جو قیامت بپا ہونے کے وقت کی دہشت کا ذکر کیا گیا ہے یہ بطور تمہید ہے اصل مقصد ان لوگوں کو ڈرانا ہے جو لوگ موت کے بعد کی زندگی کے منکر ہیں، اور اللہ کو اس پر قادر ہی نہیں مانتے اور احکامات الٰہی سے ہٹ کر، نبیوں کی تابعداری چھوڑ کر، سرکش انسانوں اور جنوں کی ماتحتی کرتے ہیں، اور آپ دیکھیں گے کہ جتنے بدعتی اور گمراہ لوگ ہیں وہ حق سے منہ پھیر لیتے ہیں باطل کی اطاعت میں لگ جاتے ہیں، اللہ کی کتاب اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت چھوڑ دیتے ہیں اور گمراہ سرداروں کی رائے اور ان کی خواہش پر عمل کرنے لگتے ہیں، ان کے پاس کوئی صحیح علم نہیں ہوتا۔ یہ جن کی مانتے ہیں وہ توازلی مردود ہے یعنی شیطان۔