وَحَرَامٌ عَلَىٰ قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا أَنَّهُمْ لَا يَرْجِعُونَ
اور جس بستی کو ہم نے ہلاک کردیا اس پر لازم ہے کہ وہاں کے لوگ پلٹ کر نہیں آئیں گے (١)۔
اس آیت کے کئی مطلب بیان کیے جاتے ہیں اور وہ اپنی اپنی جگہ سب ہی درست معلوم ہوتے ہیں ایک تو وہی ہے جو ترجمہ سے واضح ہے۔ تفسیر طبری میں ہے ہلاک شدہ لوگوں کا دنیا کی طرف پلٹنا محال ہے۔ یعنی ہلاک شدہ بستیوں کے لیے یہ ممکن نہیں ہوتا کہ ہم انھیں دوبارہ زندہ کرکے واپس دنیا میں بھیج دیں تاکہ وہ اچھے اعمال بجا لا سکیں اور تلافی مافات کر سکیں۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ ہم جن بستیوں کو ہلاک کرتے ہیں تو یہ ان کے جرائم کا پورا بدلہ نہیں ہوتا۔ انھیں قیامت کو یقینا ہمارے پاس حاضر ہونا ہوگا۔ تیسرا یہ کہ ہم صرف اسی بستی کو ہلاک کرتے ہیں جن کے متعلق ہمیں یقین ہوتا ہے کہ وہ اپنے بُرے اعمال سے کبھی باز نہیں آئیں گے۔