وَدَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ إِذْ يَحْكُمَانِ فِي الْحَرْثِ إِذْ نَفَشَتْ فِيهِ غَنَمُ الْقَوْمِ وَكُنَّا لِحُكْمِهِمْ شَاهِدِينَ
اور داؤد اور سلیمان (علیہما السلام) کو یاد کیجئے جبکہ وہ کھیت کے معاملہ میں فیصلہ کر رہے تھے کہ کچھ لوگوں کی بکریاں رات کو اس میں چر گئی تھیں، اور ان کے فیصلے میں ہم موجود تھے۔
اس آیت میں ’’نفش‘‘ کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ جس کے معنی رات کے وقت بکریوں کا بغیر چرواہے کے چرنے کے لیے منتشر ہونا ہے۔ (مفردات القرآن) مفسرین نے یہ قصہ اس طرح بیان کیا ہے کہ ایک شخص کی بکریاں دوسرے شخص کے کھیت میں رات کو جاگُھسیں اور اس کی کھیتی چَر گئیں۔ حضرت داؤد علیہ السلام نے جو پیغمبر ہونے کے ساتھ ساتھ حکمران بھی تھے، اس بات کا یہ فیصلہ دیاکہ بکریاں کھیت والا لے لے تاکہ اس کے نقصان کی تلافی ہو جائے اور اس دور میں شرعی قاعدہ درج ذیل حدیث میں ہے۔ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی اونٹنی ایک باغ میں گھس گئی اور اسے خراب کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ دن کو باغوں کی نگرانی باغ والوں کے ذمہ ہے اور رات کو جو مویشی خراب کریں تو ان کے مالک ان کا ہرجانہ دیں۔ (مسند احمد: ۵/ ۴۳۵، ابو داؤد: ۳۵۹۶، ابن ماجہ: ۲۳۳۲)