وَلُوطًا آتَيْنَاهُ حُكْمًا وَعِلْمًا وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْقَرْيَةِ الَّتِي كَانَت تَّعْمَلُ الْخَبَائِثَ ۗ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمَ سَوْءٍ فَاسِقِينَ
ہم نے لوط (علیہ السلام) کو بھی حکم اور علم دیا اور اسے اس بستی سے نجات دی جہاں لوگ گندے کاموں میں مبتلا تھے۔ اور تھے بھی وہ بدترین گنہگار۔
حضرت لوط علیہ السلام، حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے اور آپ پر ایمان لانے والے اور آپ کے ساتھ ہجرت کرکے شام جانے والوں میں سے تھے۔ اللہ نے ان کو بھی علم و حکمت، یعنی نبوت سے نوازا تھا۔ یہ جس علاقے میں نبی بنا کر بھیجے گئے اسے عمورہ و سدوم کہا جاتا ہے۔ یہ فلسطین کے بحیرہ مردار سے بجانب اردن ایک شاداب علاقہ تھا۔ جس کا بڑا حصہ اب بحیرہ مردار کا جزو بن گیا ہے۔ ان کی قوم لواطت جیسی بدفعلی، گزر گاہوں پر بیٹھ کر آنے جانے والوں پر آوازے کسنے اور انھیں تنگ کرنے ایسے افعال میں ممتاز تھی۔ جسے یہاں اللہ نے خباثت (پلید) کاموں سے تعبیر فرمایا ہے۔