سورة الأنبياء - آیت 26

وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمَٰنُ وَلَدًا ۗ سُبْحَانَهُ ۚ بَلْ عِبَادٌ مُّكْرَمُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

(مشرک لوگ) کہتے ہیں کہ رحمٰن اولاد والا ہے (غلط ہے) اس کی ذات پاک ہے، بلکہ وہ سب اس کے باعزت بندے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

فرشتے اللہ کی اولاد نہیں: کفار مکہ فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں کہا کرتے تھے ان کے خیال کی تردیدکرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا، وہ بیٹیاں نہیں بلکہ اس کے ذی عزت بندے اور فرمانبردار ہیں۔ علاوہ ازیں بیٹے، بیٹیوں کی ضرورت اس وقت پڑتی ہے جب بڑھاپے اور کمزوری کا آغاز ہوتا ہے تو اس وقت اولاد سہارا بن جاتی ہے۔ لیکن بڑھاپا، ضعف وغیرہ ایسے عوارض ہیں جو انسان کو لاحق ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی ذات ان تمام کمزوریوں کوتاہیوں سے پاک ہے۔ اسی لیے اسے اولاد یا کسی سہارے کی ضرورت ہی کیا ہے؟ فرشتے اللہ کے دست راست غلام ہیں۔ بڑی بڑائیوں والے ہیں قولاً اور فعلاً ہر وقت اطاعت الٰہی میں مشغول ہیں کہ کسی امر میں اس سے آگے بڑھیں نہ کسی حکم کے خلاف کریں۔ بلکہ جو حکم انھیں ملتا ہے فوراً اس کی تعمیل کرتے ہیں۔