سورة الأنبياء - آیت 23

لَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

وہ اپنے کاموں کے لئے (کسی کے آگے) جواب دہ نہیں اور سب (اس کے آگے) جواب دہ ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

جو مسؤل ہے وہ الٰہ نہیں ہو سکتا: یعنی اللہ تعالیٰ اس کائنات کا ایسا مطلق العنان اور مختار کل فرمانروا ہے۔ کہ وہ اس کائنات میں جو کچھ بھی کرے کسی کے آگے جواب دہ نہیں جبکہ اس کے سوا جتنی بھی مخلوق ہے، سب اس کے سامنے جواب دہ ہیں۔ وہ شہنشاہ حقیقی ہے۔اس پر کوئی حاکم نہیں سب اس کے غلبہ اور قہر تلے دبے ہیں۔ اس کے فرمان کوکوئی ٹال نہیں سکتا۔ اس کی کبریائی، عظمت و جلال، حکومت، علم و حکمت، اور لطف ورحمت بے پایاں ہے۔ کسی کو اس کے آگے دم مارنے کی مجال نہیں۔ سب پست اور عاجز، بے بس ولاچار ہیں۔ چونکہ وہ سب کا خالق و مالک ہے اسے اختیار ہے کہ جس سے جو چاہے سوال کرے ہر ایک کے اعمال کی وہ باز پُرس کرے گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَوَرَبِّكَ لَنَسْـَٔلَنَّهُمْ اَجْمَعِيْنَ﴾ (الحجر: ۹۲) ’’تیرے رب کی قسم ہم ان سب سے سوال کریں گے‘‘ ہر اس فعل کا جوا نھوں نے کیا وہ سب سے بچ گیا جو اس کی پناہ میں آگیا۔ اور کوئی نہیں جو اس کے مجرم کو پناہ دے سکے۔