سورة طه - آیت 129

وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَكَانَ لِزَامًا وَأَجَلٌ مُّسَمًّى

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اگر تیرے رب کی بات پہلے ہی سے مقرر شدہ اور وقت معین کردہ نہ ہوتا تو اسی وقت عذاب آچمٹتا (١)۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی یہ مکذبین و مشرکین مکہ دیکھتے نہیں کہ ان سے پہلے کئی اُمتیں گزر چکی ہیں جن کے یہ جانشین ہیں اور ان کی رہایش گاہوں سے گزر کر آتے جاتے ہیں، انھیں ہم اسی تکذیب کی وجہ سے ہلاک کر چکے ہیں جن کے عبرت ناک انجام میں اہل عقل ودانش کے لیے بڑی نشانیاں ہیں۔ لیکن یہ اہل مکہ ان سے آنکھیں بند کیے ہوئے انھی کی روش اپنائے ہوئے ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ نے پہلے سے فیصلہ نہ کیا ہوتا کہ وہ اتمام حجت کے بغیر اور اس مدت کے آنے سے پہلے جو وہ مہلت کے لیے کسی قوم کو عطا فرماتا ہے۔ کسی کو ہلاک نہیں کرتا۔ اگر یہ بات نہ ہوتی تو ادھر گناہ کرتے، ادھرپکڑ لیے جاتے، مہلت عمل ختم ہو جانے کے بعد ان کو عذاب الٰہی سے بچانے ولا کوئی نہیں ہوگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی تکذیب اور بے ہودہ باتوں پر صبر کیجیے ۔ تسلی رکھیے یہ میرے قبضے سے باہر نہیں۔