سورة طه - آیت 112

وَمَن يَعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتِ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا يَخَافُ ظُلْمًا وَلَا هَضْمًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور جو نیک اعمال کرے اور ایمان دار بھی ہو تو نہ اسے بے انصافی کا کھٹکا ہوگا نہ حق تلفی کا (١)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی اعمال کی جزا کے لیے دوشرائط کا ہونا ضروری ہے۔ ایک ایمان بالغیب کے تمام اجزا پر ایمان لانا، دوسرے ایسے اعمال صالحہ جو شریعت کی پابندیوں کو ملحوظ رکھ کر بجا لائے گئے ہوں مثلاً ان میں ریاکاری نہ ہو، سنت کے مطابق ہوں اور بعد میں احسان جتلا کر یا شرک کرکے ان اعمال کو برباد نہ کر دیا گیا ہو۔ ایسے اعمال کا بدلہ ضرور اور پورا پورا ملے گا۔ تفسیر طبری میں ہے کہ گناہ کی زیادتی اور نیکی کی کمی سے وہ بے خوف ہیں۔ نہ ان کی برائیاں بڑھائی جائیں گی اور نہ نیکیاں گھٹائی جائیں گی۔