سورة طه - آیت 66
قَالَ بَلْ أَلْقُوا ۖ فَإِذَا حِبَالُهُمْ وَعِصِيُّهُمْ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ مِن سِحْرِهِمْ أَنَّهَا تَسْعَىٰ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
جواب دیا کہ نہیں تم ہی پہلے ڈالو (١) اب تو موسیٰ (علیہ السلام) کو یہ خیال گزرنے لگا کہ ان کی رسیاں اور لکڑیاں ان کے جادو کے زور سے دوڑ بھاگ رہی ہیں (٢)
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے انھیں اپنا کرتب دکھانے کے لیے کہا، تاکہ ان پر واضح ہو جائے کہ وہ جادوگروں کی اتنی بڑی تعداد سے جو فرعون جمع کرکے لے آیا ہے۔ ان سے اور اسی طرح ان کے ساحرانہ کمال اور کرتبوں سے خوف زدہ نہیں ہیں۔ پھر اسی وقت جادوگروں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں میدان میں ڈال دیں۔ کچھ ایسا محسوس ہونے لگا کہ وہ سانپ بن کر چل پھر رہی ہیں او رمیدان میں دوڑ بھاگ رہی ہیں۔