سورة البقرة - آیت 235

وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُم بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ أَوْ أَكْنَنتُمْ فِي أَنفُسِكُمْ ۚ عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ سَتَذْكُرُونَهُنَّ وَلَٰكِن لَّا تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا إِلَّا أَن تَقُولُوا قَوْلًا مَّعْرُوفًا ۚ وَلَا تَعْزِمُوا عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي أَنفُسِكُمْ فَاحْذَرُوهُ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں کہ تم اشارۃً ان عورتوں سے نکاح کی بابت کہو، یا اپنے دل میں پوشیدہ ارادہ کرو اللہ تعالیٰ کو علم ہے کہ تم ضرور ان کو یاد کرو گے، لیکن ان سے پوشیدہ وعدے نہ کرلو (١) ہاں یہ اور بات ہے کہ تم بھلی بات بولا کرو (٢) اور عقد نکاح جب تک عدت ختم نہ ہوجائے پختہ نہ کرو، جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں کی باتوں کا بھی علم رکھتا ہے تم اس سے خوف کھاتے رہا کرو اور یہ بھی جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ بخشش اور حلم والا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی بیوہ یا وہ عورت جس کو تین طلاقیں مل چکی ہوں ان کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اشارتاً تم انھیں نکاح کا پیغام دے سکتے ہو۔ مثلاً یوں كہے كہ میرا شادی کرنے کا ارادہ ہے یا میں نیک عورت کی تلاش میں ہوں وغیرہ مگر ان سے پختہ وعدہ مت لو اور نہ مدت گزرنے سے قبل عقد نکاح پختہ کرو۔ لیکن وہ عورت جس کو اس کے شوہر نے دو یا ایک طلاق دی ہو اس کو عدت کے اندر اشارے سے بھی پیغام دینا جائز نہیں کیونکہ جب تک عدت نہیں گزرجاتی اس پر خاوند کا ہی حق ہے۔ ممکن ہے خاوند رجوع کرلے۔ دل میں پوشیدہ ارادہ کرنا: یعنی اگر تمہارا دل اس سے نکاح کرنا چاہتا ہے تو تم یقیناً اُسے دل میں یاد رکھتے ہوگے لیکن اس خیال سے مغلوب ہوکر دوران عدت اس سے کوئی وعدہ کرنایا وعدہ لینا اور نہ ہی نکاح کا ارادہ کرنا البتہ اگر تمہارے دلوں میں ایسے خیالات آتے ہیں تو ان پر تم سے کچھ مواخذہ نہیں۔ کیونکہ اللہ بخشنے والا اور بُردبار ہے۔