لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَمَا تَحْتَ الثَّرَىٰ
جس کی ملکیت آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان اور (کرہ خاک) کے نیچے کی ہر ایک چیز پر ہے (١)۔
زمین و آسمان کے درمیان کیا کچھ ہے؟ زمین وآسمان کے درمیان بھی اللہ تعالیٰ کی بے شمار مخلوق موجود ہے۔ مثلاً ہوا، بادل، اُڑنے والے پرندے، ہوائی جہاز، آسمان سے زمین کی طرف اترنے والے فرشتے اور زمین سے آسمان کی طرف پرواز کرنے والے فرشتے، فضا میں ہر وقت گردش کرنے والے سیارے، ٹوٹنے والے ستارے۔ یہ چیزیں تو وہ ہیں جن کا ہمیں کسی نہ کسی طرح علم ہے۔ اور جو انسان کے علم میں نہیں آئیں ان چیزوں کی تعداد اور ان کا حال اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ اللہ کی مخلوق کہاں کہاں ہے۔ تَحْتَ الثَّرٰی: ثریٰ کے لغوی معنی صرف گیلی مٹی کے ہیں جو زمین کی تہوں میں ہے اور یہ لفظ عموماً کہکشاں کے مقابلہ میں آتا ہے۔ ثریا سے مراد انتہائی بلندی اور ثریٰ سے مراد انتہائی پستی یا گہرائی لی جا تی ہے۔ گویا چار چیزوں کا یہاں ذکرہوا۔ (۱) آسمان اور زمین میں رہنے والی مخلوق (۲)زمین اور اس پر رہنے والی مخلوق (۳)آسمانوں اور زمین کے درمیان کی مخلوق (۴)زمین کا اندرونی حصہ اور وہاں کی موجود مخلوق ۔ اور ہر طرح کی مخلوق کا خالق و مالک وہی ہے اور وہ سب اسی کے قبضہ و اختیار میں ہیں۔