نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ ۖ وَقَدِّمُوا لِأَنفُسِكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّكُم مُّلَاقُوهُ ۗ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ
تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں، اپنی کھیتوں میں جس طرح چاہو (١) آؤ اور اپنے لئے (نیک اعمال) آگے بھیجو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو اور جان رکھو کہ تم اس سے ملنے والے ہو اور ایمان والوں کو خوشخبری دیجئے۔
یہودیوں کا خیال تھا کہ اگر عورت کو پیٹ کے بل لیٹا کر صحبت کی جائے تو بچہ بھینگا پیدا ہوتا ہے اس کی تردید میں یہ آیت نازل ہوئی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور کہنے لگے کہ میں ہلاک ہوگیا آپ نے پوچھا تجھے کس چیز نے ہلاک کیا؟ کہنے لگے ’’میں نے آج اپنی سواری پھیرلی‘‘ آپ نے کچھ جواب نہ دیا تا آنکہ آپ پر یہ آیت نازل ہوئی پھر آپ نے فرمایا آگے سے صحبت کرو یا پیچھے سے مگر دبر اور حیض کی حالت میں مجامعت نہ کرو۔‘‘ (ابن ابی شیبہ: ۳/۵۱۷) گویا اس آیت میں بیوی کو کھیتی سے تشبیہ دے کر یہ واضح کردیا کہ نطفہ جو بیج کی طرح ہے صرف سامنے (فرج) میں ہی ڈالا جائے خواہ کسی بھی صورت میں ڈالا جائے لیٹ کر، بیٹھ کر، پیچھے سے بہر حال فرج میں ہی ڈالا جائے اور پیداوار یعنی اولاد حاصل کرنے کی غرض سے ڈالا جائے۔ اپنے لیے نیک اعمال آگے بھیجو مراد: اپنی اولاد کی تربیت کرو، دین کی فکر کرو، کردار اخلاق، نسلوں کو کیا سکھانا ہے ۔ میاں بیوی کے یہ مقاصد اہم ہونے چاہئیں۔