قَالَ إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ آتَانِيَ الْكِتَابَ وَجَعَلَنِي نَبِيًّا
بچہ بول اٹھا کہ میں اللہ تعالیٰ کا بندہ ہوں۔ اس نے مجھے کتاب عطا فرمائی اور مجھے اپنا پیغمبر بنایا (١) ہے
تب اس نومولود بچے کو اللہ نے اپنی قدرت کا ملہ اسی سے وقت گویائی عطا فرمائی اور پہلی بات جو اس نے کی وہ یہ تھی کہ ’’میں اللہ کا بندہ ہوں‘‘ نیز یہ بھی بتا دیا کہ اللہ نے مجھے کتاب دی ہے اور نبی بھی بنایا ہے۔‘‘ عیسیٰ علیہ السلام کا یہ کلام دراصل ان سب کی سب بہتان تراشیوں کا مکمل جواب تھا اور اس کلام میں ان کی والدہ سیدہ مریم علیہا السلام کی مکمل بریت کا اظہار مقصود تھا یعنی اگر ایک نومولود بول سکتا ہے اور ایسا مبنی بر حقیقت کلام کر سکتا ہے۔ تو یہ بھی عین ممکن ہے کہ وہ پیدا بھی معجزانہ طور پر بن باپ کے ہوا ہو۔ باالفاظ دیگر اسی عمر میں ایسے کلام کرنے کے معجزے سے معجزانہ پیدائش کی توثیق مقصود تھی۔