سورة مريم - آیت 3
إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُ نِدَاءً خَفِيًّا
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
جبکہ اس نے اپنے رب سے چپکے چپکے دعا کی تھی (١)
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
چپکے چپکے پکارا: اس کے کئی مفہوم ہو سکتے ہیں مثلاً رات کی نماز تہجد میں انسان کو جب کوئی دیکھ نہیں رہا ہوتا اور وہ بڑی دلجمعی اور سکون کے ساتھ اپنے پروردگار کو پکارتا ہے۔ دوسرا مطلب یہ کہ بڑھاپے اور مایوسی کی عمر میں ایسی بات کی درخواست کی کہ اگر دوسرے لوگ سن لیں تو مذاق اُڑائیں۔ اس لیے آہستہ آواز سے دعا کی۔ تیسرے یہ کہ جب سیدہ مریم کے پاس بے موسم کے میوے دیکھے تو دل ہی دل میں اللہ کو پکارنے لگے۔ تفسیر طبری میں ہے۔ پوشیدہ دعا اللہ کو زیادہ پیاری ہوتی ہے اور قبولیت سے زیادہ قریب ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ متقی دل کو خوب جانتا ہے اور آہستگی کی آواز کو پوری طرح سنتا ہے۔